Header Ads Widget

Responsive Advertisement

شماتت کے معنی اور مذمت :(Hadees e Nabvi) ہم سب کی اصلاح کے لئے

شماتت کے معنی اور مذمت :(Hadees e Nabvi)

شماتت کے معنی کسی کی تکلیف پر خوش ہونا اور اس کا اظہار کرنا

آج کل یہ مرض ہمارے معاشرے میں کافی عام  ہے لوگ بجائے کسی کی تکلیف و مصیبت دور کرنے کے اس پر باتیں کرتے و ہنستے ہنساتے نظر آتے ہیں ۔الا ماشاءاللہ حالاں کے      یہ رویہ نہایت ہی مذموم ہے

ہو سکے تو غم دور کیجئے تسلی، و تسکین کے ذریعے اس کی مصیبت کا مداوا کیجئے اور اگر آپ کا مزاج ان سب چیزوں کو اپنانے کا نہیں ہے تو کم ازکم درد و کرب میں اضافے کا سبب تو مت بنیں ۔

یاد رکھیں من ضحق ضحق یعنی جو کسی کے عیب /کمزوری /مصیبت /وغیرہ  پر ہنستا ہے پھر دنیا بھی اسے بخشتی نہیں بلکہ اس پر اسی انداز سے ہنستی ہے ۔

حدیث پاک میں شماتت کی مزمت  واضح طور پر موجود ہے ۔

حضرت واثلہ بن اسقع رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ نے ارشاد فرمایا ؛

 

لا تظھر الشماتۃ لاخیک فیر حمہ اللہ ویبتلیک" (Hadees Nabvi)

اپنے بھائی کی شماتت نا کر (یعنی اس کی مصیبت پر اظہار مسرت نہ کر )

اللہ تعالی اس پر رھم کرے گا اور تجھے اس میں مبتلا کر دے گا ۔

اور ہاں کسی کی مصیبت پر دل میں خود بخود خوشی پیدا ہو جاتی ہے تو اس پر گرفت نہیں تاہم اس خوشی کو

دل سے نکالنے کی بھر پور کوشش کرے لیکن اگر خوشی کا اظہار کرے گا تو اب شماتت کا 

Hadees e Nabvi

مرتکب ہوگا جو نہایت ہی قبیح عمل ہے 

Post a Comment

0 Comments