کرامات اولیا کرام، سلطان العارفین،حضرت سلطان باہو رح کی کرامات اور کچھ بنیادی معلومات ؛
آپ رح کا نام سلطان باہو ہے صوفیا کرام میں آپ سلطان
العارفین کے لقب سے مشہور ہیں ۔آپ کا تعلق قبیلہ اعوان سے ہے آپ کا شجرہ نسب
امیرالمومنین حضرت علی رض تک پہنچتا ہے۔
حضرت سلطان باہو رح کے والد کا نام حضرت بازید
محمد رحمت اللہ علیہ ہے
آپ کی والدہ کا نام بی بی راستی تھا آپ کے
والدین بہت پرہیز گار اور دیندار لوگ تھے ۔حضرت بایزید رح آپ دہلی سے ملتان تشریف
لاےٴ تو مدینہت الاولیا ملتان میں قیام
پزیر ہوےٴ ۔مشہور مغل بادشاہ شاہ جہاں نے حضرت بازید کو بہترین عسکری خدمات
پے بطور انعام شورکوٹ ضلع جھنگ کے گردو نواح میں وسیع اور عریض زمین دی ۔جہاں آپ
نے قیام فرمایا ۔
حضرت سلطان باہو رح کی ولادت باسعادت بروز پیر
ماہ رمضان المبارک 1039ھجری بمطابق 1630ء اپریل
میں موضع اعوان ضلع جھنگ میں ہویٴ۔
پیدایشٴ سے پہلے ولایت کی بشارت حضرت بی بی
راستی رح کو پیدایش سے پہلے ہی بشارت دے دی گیٴ تھی کے آپ کی شکم میں جو بچہ پرورش
پا رہا ھے وہ پیدایشی ولی اور تارک دنیا ہوگا ،
حضرت سلطان باہو رح بچپن میں سڑک کرے کنارے کھڑے
تھے تو بارعب ،نورانی شخص نے آپ کا ھاتھ پکڑا اور ساتھ بیٹھنے کا کہا تو آ پ نے
پوچھا آپ کون تو تعارف میں بتایا گیا کے میں حضرت علی بن ابی طالب آپ کو کسی سے
ملوانا ہے تو آپ چلیں گویا آپ کو نبی پاک کی محفل میں لے جایا گیا چاروں دوستوں کی
موجودگی میں آپ کو لاالہ الااللہ محمد ارسول اللہ پڑھایا گیا اس کے بعد اپ پے فیوض
و براکات کے تمام دروازے کھل گےٴ ۔
کرامات اولیاء
آپ کے دور میں ایک غریب مفلس شخص کہیں سے پوچھتا
ہوا آتا ھے جو خاندانی ریس تھا مگر حالات کی گردش نے مفلس بنا دیا تھا آپ رح کے پاس جب پہنچتا ہے تو دیکھتا ہے کے آپ
کھیتی باڑی یعنی حل چلنے میں مصروف تھے تو وہ دیکھ کے مڑ کے جانے لگتا ہے یہ سوچ
کے کہ یہ تو خود ہل چلا کے اپنا وقت گزار رھے ہیں تو مجھے ان سے کیا ملے گا ایسے
میں آپ اس سے فرماتے ہیں اس کا نام لے کر کے اتنی دور سے پوچھتے ہوےٴ آےٴ ہو اور
اپنا مسعلہ سناے بغیر جارھے ہو تو ایک دم اس کے زہن پر ضرب پڑی پریشان ھوا کے ان
کو میرا نام کیسے پتہ ھے میں تو ان سے کوسوں دور رہتا ھوں ۔تو خیر مفلس ریسٴ سمجھ
گیا کے میں صحیح جگہ پہنچا ہوں اس نے آپ رح سے اپنی تنگ دستی کا بتایا اور اپ جس
جگہ بیٹھے اسی جگہ مٹی کا ایک بڑا ڈھلا اٹھایا اور اسے زمین پے دے مارا عین اسی
وقت اطراف کے تمام مٹی کے ڈھیلے سونےمیں بدل چکے تھے ۔آپ نے اس سے اپنی ضرورت پوری
کرنے کا کہا اور اس نے اپنی ضرورت پوری کی ۔
آپ کی تصانیف 140 کے قریب ھیں جن میں بھت مشہور
ہونے والی چند ایک آپ کی نظر ہیں عین الفقر ،عین العارفین ،شمس العارفین ،گنج
الاسرا ۔
یہ کالم کیوں کے بہت لمبا ہو گیا ھے تو اگلے
کالم میں آپ کے ملفوظات کو کور کریں گے انشا ءاللہ
آپ کی وفات یکم جمادی الاخر 1102 ھجری بمطابق 2
مارچ 1691 میں ہویٴ ۔
0 Comments