حضرت سچل سرمست Sachal sarmat biography /sachal sarmat sufi /aolia karam karamt
حضرت سچل سر مست رحمت اللہ علیہ
حضرت سچل سر مست رحمت اللہ علیہ کا نام نظام عبدالوہاب ہے جبکہ آپ رحمت اللہ علیہ کے القابات سچو
اور سچل سر مست ہیں ۔آپ کا سلسلہ نصب چند واسطوں سے امیرالمومنین حضرت عمر فاروق سے جا ملتا ہے ۔
حضرت سچل سر مست رحمت اللہ علیہ واقف اسرا ر طریقت ،عابد،زاہد و متقی ،عظیم المرتبت ، صاحب کشف
،عشق الہی میں مستغرق ومست صوفی کامل تھے اور خطہ سندھ کے بڑے اولیا ء اللہ میں آپ رحمت اللہ علیہ کا شمار
ہوتا ہے،
آپ کی پیدائش 1152 ھجری کو ھوئی ۔آپ کے والد جناب صلاح الدین رح کے ہاں مدت تک اولاد
نہیں ہوئی آپ بہت نیک انسان تھے بہت دعاوں کے بعد آپ کو بیٹے کی بشارت ملی ۔
ان دنوں آپ کے والد رحمت اللہ علیہ درازن ضلع خیر پور میں سکونت پزیر تھے ۔یہ شہر رانی پور سے تقریبا دو میل کے فاصلے
پر واقع ہے ۔سچل سرمست رحمت اللہ علیہ ابھی چھے سال کے تھے کے اپ کے والد محترم کا انتقال ہو گیا اور آپ
حضرت سچل سرمست رحمت اللہ علیہ نے ابتدائی تعلیم اپنے چچا حضرت میاں عبدالخالق رحمت اللہ علیہ
کے زیر نگرانی شروع کی اور انہوں نے آپ رحمت اللہ علیہ کی دینی تعلیم کے لئے دینی ماحول مہیا کیا ۔
آپ نے حفظ قرآن آپ نے حافظ عبداللہ سے کیا ۔
تزکرہ نگاروں کے مطابق حضرت سچل سر مست رحمت اللہ علیہ نے کئی قابل جید اساتذہ کرام کی محنت سے کئی
کئی زبانوں میں دسترس حاصل کی اور چودہ سال کی عمر میں عربی و فارسی زبانوں میں عبور حاصل کیا ۔
مورخین لکھتے ہیں 1165 میں حضرت شاہ عبدالطیف بھٹائی رحمت اللہ علیہ کا انتقال ہوا اور اس وقت حضرت
سچل سر مست رح کی عمر 13 سال تھی ۔
(Kalam Hazrat sachal sarmat )
جزبہ و مستی کی کیفیت میں جانا :
تزکرہ میں منقول ہے بہاولپور کے ایک بزرگ حضرت محکم الدین سیرانی علاقہ درازن کی جانب سے گزرے جب
حضرت میاں عبدالحق کو علم ہوا تو انہوں نے حضرت سچل سر مست کو حضرت محکم الدین سیرانی کے استقبال کے
لئے بھیجا ۔حضرت محکم الدین سیرانی نے جب ایک نوجوان کو اپنے خیر مقدم کے لئے موجو د پایا تو وہیں اپنا گھوڑا
روک لیا اور گہری نظروں سے آپ رح کی جانب دیکھتے رھے اور فرمایا اے نوجوان تم ہمارے استقبال کے
لئے آئے ہو تو ہم بھی تمہیں ایک تحفہ دیں گے
اتنا فرما کر اپنی سار نگی سے انہوں نے ایک تار نکالا اور حضرت سچل سر مست کے سینے مبارک پر پھیرا ،اتنا کرنے
کی دیر تھی کے آپ پر جزب و مستی کی کیفیت طاری ہو گَی اور اسی جزبہ مستی میں آپ نے اپنی شاعری کا آغاز کیا
اور حضرت محکم الدین سیرانی کے اس اشارہ روحانی سے آپ سچل سے سچل سر
مست بن گئے ۔
حضرت سچل سر مست کا وصال 1342 حجری کو ہو ا
دعا
لنگڑا نمانی دا جیویں تیویں جولنا
میلی ہاں یا مندی ہاں بیشک تیڈی بندی ہاں
تصانیف :
کافیاں اور دو ، راز نامہ فارسی ، وحدت نامہ فارسی ، رہبر نامہ ، گداز نامہ ، غزلیا ت اردو ، دیوان آشکار
آپ نے نو لاکھ اشعار لکھے ۔ آپ کے فلسفے اور زندگی کے واقعات اور اشعار کے پیغام کو سمجھنا ہو تو ا س کے لئے
جزبہ اور وقت اور زوق چاہئے ۔
0 Comments