EVM Pakistan اور جانو جرمن :
دوستو میں یہاں
“Electronics voting machine”
کے حوالے سے کچھ لکھنا چاہ رہا تھا مگر پہلے ایک حوالہ ہم نے بچپن میں ایک پی ٹی وی کا ڈرامہ دیکھا تھا۔ ۔جس کا
میرے خیال میں نام تھا چھوٹی سی دنیا مدت ہوئی
ہے، اس ڈرامے کو
دیکھے اس میں ایک مزے کی چیز تھی وہ یہ کہ
جانوجرمن جرمنی سے
پڑھ کے آتا ہے جو کہ اعلی تعلیم کوئی ماسٹرز کی
ڈگری ہولڈر ہوتا ہے۔
اور دوسری طرف گاؤں کے وڈیرے کا بیٹا شہر جا کے
پڑھ رہا ہوتا ہے ۔
جو کہ صرف اے بی سی سیکھنے تک ہی کامیاب ہوتا ہے
۔
اب کیوں کے جانوجرمن بہت پڑھا لکھا تو اس کو
انگریزی بولنے
کا بھی بہت استعمال کرتا تھا بات بات میں ۔
ایسے میں بستی کے لوگ وڈیرے کو کہتے ہیں کہ جانو
تمہارے بیٹے
سے بہت اچھی انگریزی بولتا ہے تو وڈیرے کو بہت
غصہ آتا ہے۔
اور اب جانو اور وڈیرے کے بیٹا کا مقابلہ کروانے
کا وڈیرہ اعلان کرتا
ہے، غصے میں مقررہ دن اورمقرہ جگہ جانو اور سب
بستی والے پہنچ جاتے ہیں
اور مقابلہ شروع ہوتا ہے اور جانو کو انگریزی
بولنے کا کہا جاتا ہے تو جانو جرمن
مختصر ھال ہوال کرتا ہے وڈیرے کے بیٹے سے تو
وڈیرے کا بیٹا اتنی
تیزی سے اے بی سی پڑھتا ہے اور بار بار پڑھتا ہے
کہ بستی کے لوگ اسے
ہاتھوں،کاندھوں پے اٹھا لیتے ہیں اور اس طرح
وڈیرے کا بیٹا جیت جاتا ہے ۔اور
جانو کا سارا علم رہ جاتا ہے ۔
EVM اور ہمارے رویئے:
اب بات یہ ہے یہاں ہمارے وڈیرے کے بیٹے بہت ہیں
اور اب وہ جانو سے
بھی بہت پڑھے لکھے ہیں مگر انداز اب بھی وہی ہے
۔ہر ادارہ کمپیوٹرائز
ہو رہا ہے مگر انہیں عمران نیازی کے ای وی ایم
سے بہت اعتراض ہے
یعنی انہیں شفافیات سے ڈر لگتا ہے ۔
میں آپ کو بتاؤں ایک ادارے میں میں جوب کرتا تھا
۔جہاں کلائنٹ کا
سارا ڈیٹا رجسٹر اور فارم میں رکھا جاتا اور اگر
ضرورت
پڑتی تھی کسی کا
پرانا ریکاڑڈ نکالنے کی تو ایک بندے کا سارا کیا
دو دو دن لگ جاتے ریکارڈ
ڈھونڈنے میں ۔اس کے بعد کمپیوٹرائزڈ کر دیا گیا
تو پانچ سال پرانا ریکارڈ
صرف موبائیل نمبر کلانٹ کی آئی ڈی کمپنی نیم سے
سرچ ہوجاتا تھا
جو صرف ایک منٹ کا کام تھا۔تو کہنے کا مطلب یہ
ہے کہ ٹیکنولوجی تو زندگی
آسان کرتی ہے تو یہ اپوزیشن وڈیرے کی اے بی سی نہ ہی سنائیں تو بہتر ہوگا ۔
لاکھ عمران نے مہنگائی سے مار دیا ہزار اختلاف
مگر ملک کو ٹیکنولوجی سے
سے تو مہروم مت کرو ہاں جاؤ اس کا معائنہ کرو
۔آئی ٹی انجینئر کی
خدمات لو سمجھو اسے میچور کرو مگر خدا لے لئے
اپنا طرز عمل بدلو ۔
ہاں اگر انہیں" الیکٹرونکس ووٹنگ مشین" سے اتنی نفرت ہے تو؛
ان سے
جدید فون واپس لے لو انہیں نوکیا 3310 دینے کی بھی ضروت نہیں
انہیں لینڈ لائن پے ہی رکھو ۔ کیوں کے ان کے
نزدیک ٹیکنولجی بری ہے ۔
اور اب دور وہ نہیں رہا اب میڈیا کا دور ہے اچھا
برا سب سمجھ سکتے ہیں
لوگ اور چیزیں ڈسکس ہوتی ہیں ۔ مجھے تو ایسے
لگتا ہے جہاں پاکستان
ترقی کرے گا ہم ہرگز سے نہیں کرنے دیں گیں یہ ہے
اپوزیشن کا انداز۔
0 Comments