Header Ads Widget

Responsive Advertisement

Urdu poetry sad from shakir shuja abadi poetry translated in urdu ;

 

 

 

Urdu poetry sad :

دوستو شاکر شجا آبادی کسی تعارف کے محتاج نہیں جن کا تعلق شجا آباد ملتان سے ہے یہ آج کل معزوری کی زندگی

گزار رہے ہیں اور ساری ان کی زندگی غربت میں گزری ہے لیکن ذہن اور قلم نے نکلے الفاظ امر ہو جانے والے

ہیں ان کے الفاظ کا درد اور سمجھ سراائیکی سمجھنے والے بہتر سمجھ سکتے ہیں میں یہاں کوشش کروں گا اس

کا اردو ٹرانسلیشن کر کے آپ کو ان کی

"(Urdu poetry sad translation from sariki poetry shakri shuja abadi)"

کر کے دے سکوں ۔

 

سرائیکی کا فراز احمد فراز کہا جائے تو کم نا ہوگا جیسا انداز فراز احمد فراز کا

ان کی ایک درد بھری غزل پیش خدمت ہے           

 

    فکر دا سجھ ابھردا ہے سچیندے شام تھی ویندی---

خیالاں وچ سکون اجکل گلیند یں شام تھی ویندی

(Urdu poetry sad، translation from Saraiki poetry shakir shuja abadi)

فکر دا سجھ مطلب فکر کا سورج ابھر نا کا مطلب ہے کے طلوع ہونا یعنی فکر کا سورج طلوع ہوتا ہے

آگے کہتے ہیں خیالوں میں سکوں ڈھونڈتے ڈھونڈتے شام ہو جاتی ہے سرئیکی میں گلیندیں کا مطلب ہے ڈھونڈتے

انہاں دے بال ساری رات روندن بکھ توں سمہندے نی

جنہاں دی کہیں دے بالاں کوں کھڈیںدے شام تھی ویندی

شاکر صاھب یہاں کہتے ہیں کے ان کے بچے ساری رات بھوک سے سوتے نہیں

جن کے بچوں کو کھلاتے سمبھالتے شام ہوجاتی ہے یعنی غربت کے ھوالے سے درد

رکھتے ہیں اور غربت کے باعث سارا دن جو دوسرے کے بچوں کو سمبھالتی ہیں ان کے بچے بھوک کی وجہ س رات کو سوتے نہیں یعنی ان کےگھروں سے غربت پھر بھی نہیں جاتی ۔

کڈاھیں تاں اے ڈکھ ٹلسن کڈھیں تاں اے ساہ ولسن

پلا خالی خیالاں دے پکیندٰں شام تھی ویندی

یہاں شاعر فرماتے ہیں کے کبھی تو یہ دکھ دور ہوں گے اور کبھی تو ان کے سانس

واپس آئیں گے یا یہ کہ لیں کے سکھ کے سانس ملیں گے

اور اگلی لائین میں کہتے ہیں کے خیالی پلاؤ پکاتے شام ہوجاتی ہے کے کبھی تو

خوشھالی آئے گی ایک آس

غریباں دی دعا یا رب خبر نی کن کریندا ہیں

سدا ہنجواں دی تسبی کو پھریندیں شام تھی ویندی

(Urdu poetry sad translation from Saraiki poetry shakir shuja abadi)

 

یہاں اللہ سے شکواہ کرتے ہوئے شاکر صاھب کہتے ہیں کے غریبوں کی دعاؤں کو

یا رب آپ کہاں رکھ دیتے ہو

اور دوسری لائین میں سدا ہینجواں کی تسبی یعنیی آنسوؤں کی قطار چلتے بہتے بہتے شام ہو جاتی ہے ۔

میڈا رازق رعایت کر نمازاں رات دیاں کرڈے

جو روٹی شام دی پوری کریندیں شام تھی ویندی

اللہ سے کہتے ہوئے کے میرا رازق نمازیں رات کی کردے

روزی روٹی کرتے شام ہو جاتی ہے انتہائی درد بھرے الفاظ ہیں

میں شاکر بھک دا ماریا ہاں مگر حاتم توں گھٹ کا ئنی

قلم خیرات میڈی ہے چلیندیں شام تھی ویندی

 شاکر صاھب یہاں اپنی ھالت کا ذکر کرتے ہوئے کے میں نے بہت غربت سہی ہے

اور اپنے آپ کو ھاتم طائی جو سخاورت میں بہت مشہور تھے ہیں ان سے اپنے آپ

کو تشبہ دیتے ہیں 

اور کہتے ہیں قلم سے نکلے الفاظ میری سخاوت ہیں اور ان کو بانٹتے میری شام ہوجاتی ہے ۔

 فکر دا سجھ ابھر دا ہے سچیندے شام تھی ویندی
خیالاں وچ سکون اجکل گلیندیں شام تھی ویندی
انہاں دے بال ساری رات روندن بکھ توں سمدے نی
جنہاں دی کہیندے بالاں کوں کھڈیندیں شام تھی ویندی
کڈاھیں تاں اے ڈکھ ٹلسن کڈھیں تاں اے ساہ ولسن
پلا خالی خیالاں دے پکیندٰں شام تھی ویندی
غریباں دی دعا یا رب خبر نی کن کریندا ہیں
سدا ہنجواں دی تسبی کو پھریندیں شام تھی ویندی
میڈا رازق رعایت کر نمازاں رات دیاں کرڈے
جو روٹی شام دی پوری کریندیں شام تھی ویندی
میں شاکر بھک دا ماریا ہاں مگر حاتم توں گھٹ کا ئنی
قلم خیرات میڈی ہے چلیندیں شام تھی ویندی

اگر اچھی لگی یہ کاوش تو شیئر کریں

 

 

Urdu   poetry   sad   from   shakir   shuja   abadi   poetry   translated   in  urdu ;میڈا رازق رعایت کر نمازاں رات دیاں کرڈے
Urdu   poetry   sad   from   shakir   shuja   abadi   poetry   translated   in  urdu ;میڈا رازق رعایت کر نمازاں رات دیاں کرڈے

 

Post a Comment

0 Comments