سو دینار اور حضرت علی کا حکمت سے بھرا فیصلہ؛(Tareekh islam book in urdu)
ایک دفعہ قبیلہ قریش کی ایک خاتون کے پاس دو
افراد آئے اور انہوں نے سو دینار امانت کے طور پر رکھے اس عورت کے پاس، اور ساتھ
یہ شرط رکھی کے ہم میں سے اگر اکیلاکوئی اس کی وصولی کے لئے آئے تو آپ نے ہر گز اس
کو نہیں دیں گیں ۔جب دونوں ہم اکھٹے اس کو لینے کے لئے آئیں تو آپ نے واپس کرنے
ہیں
ایک سال گزرنے کے بعد اب ان دونوں میں سے ایک
شخص واپس آتا ہے اور امانت کا مطالبہ کرتا ہے تو خاتون نے وہی بات اس کے سامنے
رکھی کے آپ لوگوں نے خود ہی طے کیا تھا کے دونوں آئیں تو ہی امانت کی واپسی ہوگی
تو دوسرے شخص کو لے آؤ اورامانت لے جاؤ
تو ایسے میں وہ شخص انہیں بتاتا ہے کے دوسرے شخص
کا انتقال ہو چکا ہے لہذا آپ مجھے واپس کر دیں ایسے میں وہ مھلے کچھ لوگ بھی اکھٹے
کر کے لے آیا اور طے ہوا اور امانت اس کے سپرد کر دی گئ اور اب ایک سال مزید گزرنے
کے بعد دوسرا شخص بھی آن پہنچا اور اس خاتون کے بعد اور اپنی امانت کا اصرار کرنے
لگا کے اسے لوٹائی جائے تو خاتون پریشان ہوئی اور سارا قصہ سنایا مگر وہ شخص بضد
رہاامانت کی واپسی پر ۔
معاملہ حضرت عمر فاروق رضی اللہ کے پاس چلا گیا
اور بعد میں خاتون کے اصرار پر حضرت علی رضی اللہ کے پاس چلا گیا
)Tareekh isalm book in urdu say ayk page
)
تو آپ نے ان سے ساری کہانی سنی تو فورا سمجھ گئے
کے دونوں لوگوں نے مل کے عورت کو فریب میں ڈالا ہے تو آپ نے دوسرے شخص سے کہا کے
آپ لوگوں سے طے ہوا تھا کے آپ دونوں اکٹھے آئیں گے تو آپ کو امانت کی واپسی ہوگی
لہذا آپ جاؤ اور دوسرے شخص کو لے آؤ اور اپنی امانت واپس لے جاؤ ۔
ایسے آپ نے اس عورت کو اپنی عقل ،حکمت سے نقصان
اور پریشانی سے بچا لیا ۔
حضرت علی رضی اللہ تعالی اپنی ذات میں بے شمار
کمالات کا منبع ہیں آپ داماد رسول ،حیدرِ کرار،صاحب شجاعت ہیں اور آپ کا ذکر خیر
کر کے ہم برکتیں سمیٹتے ہیں ۔اللہ پاک اس کے پڑھنے والوں کو
بھی اپنی رحمتوں سے نوازے ۔
0 Comments