Header Ads Widget

Responsive Advertisement

حق کے راستے پے سکون اور اطمینان ہے اور برائی کے راستے پر تباہی پڑھئے ایک بزرگ کی کہانی (اردو کہانی ) (urdu storis written)

 مسجد کے ایک  کونے  میں بیٹحے بزرگ نے جو اپنی (urdu storis written) 
زندگی کی کہانی سنائی بہت  درد ناک تھی 
جی تو دوستو  میں 2002 کی بات ہے اس وقت میں لاھور  کے علاقے گلبرگ میں  ایک ھو سپٹل میں 
جوب جاری 
رکھے ہوئے تھا ۔اور  یہ سو سائیٹی تھی  آرمی کے ریٹائرڈ  لوگوں کی  موسٹلی یہاں  آرمی سے ریٹائرڈ لوگ رہتے تھے 
بہت صاف ستھرا ایریا تھا اور ساتھ بنی جامع مسجد  اگر آپ کو وہاں وقت گزارنے کا موقع ملے تو یقینا آپ حیران 
ہوں گے وہاں کی سہولیات کو استعمال کر کے ۔اکثر یہاں نماز کے لئے جانا ہوتا تھا تو وہاں ایک بزرگ کو 
اکثر بیٹھتے میں دیکھتا تھا کبھی کبھار دعا سلام بھی ہو جاتی تھی ۔
ایک دفعہ ایسا ہوتا ہے میں نماز میں لیٹ شامل ہو ا۔اور ظاہر ہے لیٹ ہی فارغ ہونا تھا ۔تب تک تمام لوگ 
نماز سے فارغ ہو کے جا چکے تھے تو اس بزرگ کے ساتھ بیٹھنے کا موقع مل گیا 
ھال حوال کے بعد میں نے ان سے پوچھ ہی لیا کے بزرگو آپ ہر وقت یہاں موجود ہوتے ہیں 
آپ کون ہیں رہتےکہاں ہیں اور گھر  بار کے بارے میں بتائیں ۔تو جو کہانی انہوں نے سنائی بھائی وہ حیران کن تھی 
اس کو سن کے اندازہ ہوا کے انسان اگر پستی کی طرف جائے اور ماں باپ کا نا فرمان ہو تو کیا کچھ انسان کے
نصیب میں آتا ھے یہ آپ کو کہانی پڑھ کے سمجھ آجائے گا ۔
یہ بزرگ ساہیوال کے کسی قصبے کے رہنے والے تھے اللہ کا دیا بہت کچھ تھا ۔زمینیں مربعوں کے حساب سے 
ملازمیں سینکڑوں کے حساب سے غرض کے زندگی کی کونسی کی آسائیش تھی جو میسر نا ہوں ۔اس بزرگ کے والد 
بہت دیندار اعلی انسان تھے لیکن یہ بیٹا انتہائی بگڑا ہو ا
والد صاحب بہت پریشان رہنے لگے بیٹے کے کرتوت دیکھ  دیکھ کے بے حد پریشان تھے کونسی 
برائی نہیں تھی جو اس بیٹے ّمیں نا ھو  جوا  شراب،نشہ ،زنا  سب کچھ اس کی رگ رگ میں بس چکا تھا اور 
راتوں کو  دو دو بجے تک واپس آنا اس کا معمول بن چکا تھا اور اکثر راتیں گھر سے باہر ۔بہت دفعہ والد صاحب نے 
نیکی کی دعوت بھی دی لیکن اس کی ذندگی میں کوئی تبدیلی نا آئی ۔اب والد صاھب نے اس کی شادی کر (Moral stories in urdu)

دی 
تاکے یہ گناہوں کی زندگی سے بچ جائے اور  اپنی ذمہ داریاں سمبھال لے ۔ شادی کے دو سال گزرنے کے بعد 
ایک بیٹے کی اولاد ہونے کے بعد بھی یہی روٹیں رہی ۔بیوی تنگ آکے میکے چکی گئی دو سال کے بچے کو لے کے 
اور والد صاحب کچھ بیمار رہنے لگے اور  پھر ایسا ہوتا ہے 
کے والد صاحب حج پے چلے جاتے ہیں اور وہیں ان کا انتقال ہو جاتا ھے ۔اس کے بعد بھی ان صاحب کی 
زندگی پر  کوئی اثر نہیں پڑتا ایسے ہی چار چھے سال گزر جاتے ہیں اور یہ ایک طوائف کشمیری لڑکی کے عشق میں
مبتلا ہو جاتے ہیں اور اسے اپنے گھر لے آتے ہیں وقت گزرتے گیا اور طوائف نے اس قدر ذہنی مفلوج 
بنا دیا کے اب اس نے اسے کوٹھی کے گیٹ پے بیٹھا دیا ہر آنے جانے والے کو ویلکم کرنے کے لئے 
اور حتی کے نوبت یہاں تک آپہنچی کے اس کے کسٹمرز کو  لانا اور اسے واپس چھوڑنا بھی اس کے معمول 
بنا دیا گیا ۔اسی طرح زندگی چلتی رہی ہر چیز  کو  طوائف کشمیری نے ہتھیا لیا اور یہ  گیٹ پے پڑے رہتے 
نشے کی حالت میں ۔
اتفاق سے ایسا ہوتا ہے کے نشہ کچھ  دن نا ملنے کے باعث یہ کچھ نارمل حالت میں ہوتے ہیں اور اسی وقت 
ایک نوجوان لڑکا  رات کا وقت ہے وہاں آن پہنچتا ہے اور اسی طوائف کو ملنے کا کہتا  ہے یہ فورا پہچان لیتے ہیں 
کے یہ لڑکا     تو میرا بیٹا ہے  انہوں نے ایک دفعہ کیوں کے اسے دیکھا ہوتا ھے لیکن ایسے باپ کے بارے 
میں ماں زندگی بھر بیٹے کو نہیں بتاتی کے تیرا باپ کون ہے ۔خیر  یہ انہیں پہچان لیتے ہیں اور زمین پاوں کے 
نیچے سے نکل جاتی ہے اور اسے سمجھاتا ہے کے نوجوان یہ غلط راستہ ہے اللہ کے واسطے اس راستے سے ہٹ 
جاو لیکن وہ انہیں دھکا دیتے ہوئے اندر چلا جاتا ہے ۔
(Urdu Stories /اردو کہانی )
اب انہیں اپنے باپ کی شفقت محبت سمجھ آتی ہے کے مجھے کیوں میرے والد صاحب  روکتے تھے اس دکھ کو 
برداشت کرنا مشکل تھا اولاد اولاد ہوتی اگر ماں باپ انکو  پستیوں کے سفر پر دیکھیں تو  وہاں ان کی آدھی موت 
تو ہو ہی جاتی ہے ۔عین اس وقت اس برے نظام سے نفرت پیدا ہوتی ہے اور وہ اسی وقت بغیر سازو 
سامان وہاں سے نکلتے ہیں  اور  گھومتے  پھرتے کسی نیک انسان نے انہیں اس مسجد  میں قیام کا انتظام کر دیا 
تھا اور اب ایک عرصے سے یاد الہی میں وہاں مشغول اپنے زندگی گزا ر ہے تھے ۔
تو بھائی اللہ سے دعا ھے اللہ پاک ہم سبکو   ان تمام برائیوں سے دور رکھیں  اور   ماں باپ کی  دعائیں سمیٹنے کا موقع 
دے۔برائی اور زیادتی کی زندگی میں بے سکونی اور تباہی ہے اور حق کی زندگی میں سکون اور اطمینان اور اللہ کی 
رضا ہے ۔آرٹیکل لمبا تھا آپ نے پڑھا جزاک اللہ  

اور فولو کریں  شئیر کریں پلیز 

news4upak.blogspot.com

(Stories in urdu for reading)

Post a Comment

0 Comments