ایک بوڑھیا کی دعا اور اللہ پاک کا ان پے کرم اور دعا کی قبولیت (اردو کہانی)
Urdu
stories/Urdu kahanian/Moral stories in urdu
ڈاکٹر احمد اپنے ملک کے ماہر طبیب تھے اللہ نے
اس کے ہاتھ میں اتنی شفا رکھی تھی کے لوگ دور دور سے ان کے پاس علاج کے لئے آتے اور
ان سے علاج کراتے اور اکثر اوقات تو اسقدر ان کے ہاں رش رہتا کے لوگوں کو ہفتوں
انتظار کرنا پڑتا اپنی باری کا انتظار کرنے کے لئے ۔
ڈاکٹر صآحب کی شہرت بڑھتی گئی جس چیز کو
انٹرنیشنل لیول پے بھی مانا جانے لگا اور اللہ نے ان کے نصیب میں عزتیں لکھیں تھیں
ہوا ایسا کے ان کا نام ایک انٹرنیشنل آگنائزیشن نے تجویز کیا اور انہیں اعزازی
شیلڈ اور سرٹیفکیٹ دینے کا اعلان ہوا ۔
اور انہیں مدعو کیا گیا ان کے ملک اکے اندا ایک
بڑے شہر میں جہاں انہوں نے اس پلیٹ فارم میں اپنے خیالات کا اظہار کرنا تھا ۔ڈاکٹر
صاحب بہت خوش تھے اور شدت سے انتظار کرنے لگے اس فورم میں جانے کا ۔
آخر وہ دن آگیا ڈاکٹر صاحب گھر سے روانہ ہوئے
اور ائیر پورٹ پہنچے کچھ روٹین کی فارملیٹیز پوری ہوئیں اور آپ
جہاز میں سوار ہو گئے
;(Urdu stories )
ابھی فلائیٹ نے ٹیک آف کیا ہی تھا کے تھوڑی دیر
کے بعد ایک آواز ان کی سماعتوں سے ٹکراتی ہے کے کچھ فنی خرابی کے بعد ہوئے جہاز کو
دوبارہ ائیر پورٹ لینڈ کرنا پڑ رہا ھے ڈاکٹر صاحب کے لئے آج بڑا دن تھا بہت پریشان
ہوئے جہاز واپس ائر پورٹ پہنچ چکا تھا ڈاکٹر
احمد واپس ائر پورٹ کی بلڈنگ میں پہچھے تو انہیں بتایا گیا کے کچھ فنی خرابی ٹھیک
ہونے کے بعد دوبارہ سے روانگی ہو جائے گی
لیکن کچھ دیر کے بعد اعلان ہوا کے فنی خرابی دور
نہیں کی جا سکی لہذا آپ کے لئے دوسر فلائیٹ کا بندو بست کیا
جارہا ھے ۔ڈاکٹر صاھب نے انتظار کرنا مناسب
سمجھا لیکن ایک بار پھر سے اعلان ہوا اور معزرت کی گئی کے فلائٹ کل تک میسر ہوگی
ڈاکٹر احمد بہت پریشان ہوئے اور ریسیپشن پے پہنچے بتایا کے میں ایک معروف ڈاکٹر
ہوں
اور آج میرے لئے بہت اہم دن ہے اور میرا وہاں
پہنچنا پہت ضروری تو وہاں موجود میل سٹاف نے انہیں معذرت کی اور انہیں بائے روڈ
جانے کا کہا کیوں کے وہاں کا راستہ مشکل سے چار گھنٹے کا تھا
اب ڈاکٹر صاھب گاڑی میں روانہ ھو جاتے ہیں اور
کوئی دو گھنٹے کا سفر کیا تھا کے ایسا تیز طوفان اور بارش ہوئی کے ڈاکٹر صاھب اپنی
سمت کھو بیٹھے اور ایک گھنٹے کی ڈرائیو کسی اور سمت میں کر دی
اب پریشان وہیں پے بارش کا رکنے کا انتظار اور
موسم نارمل ہونے کا انتظار کرنے لگے وقت کافی گزر چکا تھا اور شام اور اندھیرا
چھانے لگا تھا تھوڑا سا سفر کیا اس امید پے کے کوئی آبادی نظر آئے تو کسی کے گھر
رک کے معلومات لے لیں اور بھوک سے برا ھال تھا ایسے میں ایک چند گھروں کی آبادی
نظر آئی ڈاکٹر صاحب رکے اور ایک دروازے پر دستک دی تو اندر سے ایک بوڑھی عورت کی
آواز آئی کے دروازہ کھلا ھے آجائیں ۔
ڈاکٹر صآحب اندر داخل ہوئے اور بوڑھی عورت سامنے بیٹھی تھی اور اس نے انہیں بیٹھنے کا کہا ڈاکٹر صاحب بیٹھتے ہی اسرار کیا کے میرے موبائیل کی بیٹری ڈیڈ ہوگئی ہے مئجھے چارجر دے دیں تو بوڑھیا نے انہیں نے انہیں بتایا کے یہ دیہات ہے یہاں بجلی کا بھی وجود نہیں
تو آپ چارجر یا موبائیل کہاں سے
دوں ۔
;Urdu kahanian
خیر بوڑھیا نے ان سے کھانے کا پوچھا تو انہوں نے
ہاں کا جواب دیا اور وہ کھانا لا کے ان کے
سامنے رکھ دیتی ہیں اور اتنے میں ان کا بیٹا کراہنے لگا تو بوڑھیا اس کے پاس چلی
گئی اور جاتے ہی بچے کو تسلی دینے لگی کے
میں انشا اللہ تجھے ڈالکٹر احمد کو ضرور دکھاوں
گی بس تھوڑانتظآر کرو ڈاکٹر صاحب اپنا نام سن کے چونک گئے اور سوچا کے شاید قدرت
نے مجھے ان کی مدد کے لئے ہی ہیں بھیجا ھے یہ راستہ بھولنا اتنا لمبا سفر ااور یہ
موسم سب اس چیز کی طرف اشارہ کر رہے ہیں بوڑھیا بتانے لگی کے میں روزا للہ سے دعا
کرتی ہوں کے اللہ کوئی سبب بنا دے اور میں ڈاکٹر احمد کے پاس جا کے ان سے اپنے بچے
کا علاج کروا سکوں
ڈاکٹر احمد صاحب اس سے مخاطب ہوے ہیں اور بتاتے
ہیں کے میں ہی ڈاکٹر اھمد ہوں جس سے آپ ملنے کا سوچ رہیں ہیں ۔آپ کی آنکھیں نم
ہوتیں ہیں اور ان سے تمام علاج کا زمہ لیتے ہیں ۔اور انہیں تمام سفر کی داستان
سناتے ہیں ۔
Moral stories in urdu:
غالبا ڈالٹر صاحب ریاض سے فلئیٹ لیتے ہیں او ر
ابہا کے لئے روانہ ہوتے ہیں اور انہیں طائف کے ائیر پورٹ پر اتار لیا جاتا ھے
۔بحوالہ موصوعہ ققص
ایک قرانی آیت کا ترجمہ :
بے کس کی پکار کو کے جب وہ پکارے کون قبول کر کے
سختی کو دور کر دیتا ھے اور تمہیں ذمین میں جانشین بناتا ہے۔کیا اللہ کے ساتھ کوئی
اور معبود بر ھق ھے تم لوگ بہت کم نصیحت و عبرت حاصل کرتے ہو ۔
اس سارے واقعہ میں دیکھیں اللہ نے دعا کی برکت سے کیا کیا موقع عنایت فرما دیا اور کیسے
Urdu stories/Urdu kahanian/Moral stories in urdu
0 Comments