حضرت ابوذر
غفاری رح
کا اسلام قبول کرنے کا ایمان افروز واقعہ اور آپ
پر آنے وا لی تکالیف:
Islami stories
حضرت ابوذر
غفاری رض مشہور صحابی
ہیں ۔جو بعد میں بڑے زاہدوں اور
علماء میں سے ہوئے ۔حضرت علی کرام اللہ وجہہ کا ارشاد
ہے کے ابوذر ایسے علم کو حاصل کئے ہوئے ہیں کے جس سے لوگ عاجز ہیں ۔مگر انہوں
نے اس کو
محفوظ کر رکھا ہے ۔جب ان کو حضور پاک کی نبوت کی پہلے پہل خبر ملی تو انہوں نے
اپنے بھائی کو حالات کی تحقیقات کے لئے مکہ بھیجا ۔
کے جو شخص یہ
دعوہ کرتا ہے کہ میرے پاس وحی آتی ہے اور آسمان کی خبریں آتیں ہیں اس کے حالات
معلوم کریں اور اس کے کلام کو سنیں کے وہ کیسا ہے ۔وہ مکہ مکرمہ آئے اور اپنے
بھائی کو جا کر نبی پاک کے عمدہ
اخلاق اور اس
کلام کے بارے میں جا کر بتایا کے ایسا
کلام جو نا تو شاعری
ہے اور نا ہئ
کوئی عام کلام تو حضرت ابوزر غفاری تسلی نا ہوئی اور دل میں ایک شوق کا عالم بر پا
ہوا اور آپ وہاں خود تشریف لے گئے ۔
Islami stories :
اور سیدھا
مسجد الحرام میں تشریف لے گئے کیوں کے حضور پاک کو جانتے
نہیں تھے تو کسی
سے پوچھنا مصلحت کے خلاف سمجھا اور یونہی شام تک
مسجد میں مقیم
رہے اور جب شام ہوئی تو حضرت علی کرام اللہ وجہہ نے آپ
کو مسافر
سمجھتے ہوئے آپ کو اپنے گھر لے گئے اور آپ نے ان کی خدمت کی ان سے آنے کی وجہ
پوچھنا مناسب نا سمجھا اسی طرح دوسرے دن بھی یہی معاملہ ہوا گھر لے گئے اور خدمت
گزاری کی مہمان سمجھ کے اور پھر تیسرے دن بھی آپ انہیں ساتھ لے گئے تو جب مہمان کا
اعتماد بحال ہوا تو
آپ نے ان سے
آنے کا مقصد پوچھا تو آپ نے بتایا کے حضور پاک سے
ملنے کے ارادہ
اور ان کے پیغام کو سمجھنے کی نیت سے آئے ہیں تو آپ نے
انہیں کہا کے
کل صبح جب میں مسجد کی طرف جاوں گا تو آپ میرے پیچھے پیچھے آئیں گیئں اور راستے
میں اگر کسی کو کوئی شک ہوتا ہے تو میں اپنا
جو تا ٹھیک
کرنے لگوں گا اور آپ آگے چلے جائیں گیں کیوں کے اسلام سے
مخالفت کا دور
تھا تو احتیاطی تدابیر کے ساتھ آپ ان کے ساتھ ہو لئے اور حضور پاک سے ملاقات کا
شرف ملا اور آبوزر غفاری رح مسلمان ہوگئے ۔
ااسلامی واقعات:
اس کے بعد
حضور پاک نے آپ کو ھدایت کی کے آپ ابھی اسلام کو لوگوں پر
ظاہر نہیں
کریں گیں کیوں کے مخالفت کا دور ہے آپ تکلیف میں نا آجائیں ۔
اور جب اسلا م
کا غلبہ ہو جائے گا تو آپ یہاں آجائیں گیں ۔حضرت ابوزر غفاری فرماتے ہئں اس ذا ت
کی قسم حضور جس کے قبضے میں میری جان
ہے لوگوں کو
چیخ چیخ کر بتاوں گا کے اسلام حق ہے ۔تو آپ مسجد میں تشریف لے گئے اور اونچی آواز
میں کہنے لگے
اشھدو اللہ ان
الاالہ الا اللہ واشھدو ان محمد ارسول اللہ
آپ کا یہ
کلمات کا کہنا تھا کے چاروں طرف سے لوگ کٹھے ہوئے اور آپ کو
مارنا شروع کر
دیا اس قدر مارا کے آپ مرنے کے قریب ہو گئے عین اس وقت حضرت عباس جو ابھی مسلمان
بھی نہیں ہوئے تھے کے آپ کے اوپر لیٹ گئے اور لوگوں کو سمجھایا کے شام کے لوگ ہئں
اور ہمارے قافلے تجارت کی غرض سے وہاں سے گزرتے ہئں جن کا وہاں سے گزرنا مشکل ہو
جائے گا اور شام کے راستے سے تجارت بند ہوئی تو یہاں گز اوقات مشکل
ہو جائے گی تو
آپ کی جان چھوٹی ۔
دوسرے دن پھر
آپ وہاں کھڑے ہو گئے اور پھر سے کلمہ حق بلند آواز میں کہنا شروع کر دیا تو پھر
لوگوں نے آپ کو اسی طرح تکلیف دی اور حضرت
عباس نے آپ کے
ساتھ ویسا معاملہ فرمایا ۔
یہی جزبہ
اصحابی کرام کا تھا جس نے دین اسلام کو بلندہیوں پر پہنچا دیا تھا
اطا عت رسول ص
اور صحابہ کرام اس کے آگے انہیں کچھ نظر ہی نہیں آتا تھا
الغرض تمام
صحابہ کرام کی محنت اور ایمان اور اسلام پے پختگی سے عمل
ہی نے دین
اسلام کو پوری دینا میں پھیلا دیا تھا ۔
ویسے تو دستو
یہ واقعات ہم نے بار بار سنیں ہوں گے مگر ایمان کی تازگی کے لئے اپنی اور دوسروں
کی یہ لکھا گیا ھے ۔اور چند لوگ شاید ایسے بھی
ھوں گیں جو
پہلی دفعہ پڑھیں گیں تو وہاں مقصد پورا ہو جاتاھے
جزاک اللہ شئیر کریں ثواب کی نیت سے ۔
0 Comments