Header Ads Widget

Responsive Advertisement

قصور پولیس کو خدمت خلق عبادت پر فضیلت رکھتی ہے لگتاہے پتہ چل گیا /کراچی ساحل سمندر اور پولیس کی ہم پر ایک انوکھی مہربانی جو یاد رھے گی۔اردو کہانیاں/pak news

 قصور پولیس کو خدمت خلق عبادت پر فضیلت رکھتی ہے لگتاہے پتہ چل گیا /کراچی ساحل سمندر اور پولیس کی ہم پر ایک انوکھی  مہربانی جو یاد رھے گی۔

جی تو دوستو آپ کا بہت شکریہ کے آپ میرے لکھے کالمز تک پہنچ جاتے ہیں میں کوئے بڑا سٹوری رائٹر یا کوئے بڑا صحافی نہیں ایک عام سا بندہ تعلیمی لیول سے بھی مطمئن نہیں بس ایک شوق ہے کے جو سنتا ہوں اس پے اپنی رائے آپ کے سامنے رکھ دیتا ہوں

جی تو بھائیو آج نیوز چینل پے ایک نیوز سنی کے دو جوان بیٹوں نے بوڑھے باپ کو گھر سے بے دخل کر دیا تو قصور پولیس انہیں اپنے ہاتھوں پے اتھائے تھانے لائی اور خدمت کی، اس کی بات سنی اور یہ بات جب اس بوڑھے کے بیٹوں تک پہنچی تو شرمندہ ہوئے اور تھانے آ پہنچے اور منت سماجت اور والد سے معافی کے بعد اسے گھر لے گئے ۔شکر کیا کے شکر ہے کے کچھ انسانیت ابھی ان میں باقی تھی ورنہ لوگوں کے ذہنوں سے تو منافقت نفرت نکلتی ہی نہیں ۔

خیر پنجاب پولیس مییں یہ تبدیلی خسمت خلق کی اسے خراج عقیدت پیش کرتے ہیں اور اللہ کرے یہ لوگ سیاست فری

ہو جائیں اور حق کو اچھے سے پہچان لیں تو معاشرہ سکون کی ان منزلوں تک پہنچھے جہاں ایک مسلمان کی منزل ہوتی ہے

pak news)کراچی ساحل سمندر (اردو کہانیاں )

جی تو بھائی میں 2002 میں کراچی ایک ھوسپٹل سے ریلیٹڈ تھا اور ایز آ لیب ٹیکنیشن اپنی جوب جاری رکھے ہوئےتھا یہ ہوسپٹل کریم آباد واقع تھا اور میں ایوننگ میں ناظم آباد ایک بلڈ بینک چلا جاتا تھا ۔

اچھا ایسے ہوتا تھا کے جب موسم اچھا ہوتا تو میرا دوست(اویس) اور میرا ایک کزن عبدالسلام یہ میرے پاس پہنچ جاتے تھے  

کیوں کے اویس کا کام ہفتہ اتوار پیر بازار میں گارمنٹس کا تھا تو جب بارش ہو جاتی تو انہیں سٹال بند کرنے پڑ جاتے تھے اور یہ صاحب سیدھا میرے حاسپٹل پہنچتے تھے کے چلو یا ر2 بجے سومرو کی چھٹی ہوگی تو سیدھے کلفٹن یا سی ویو ۔ایک دن ایسا ہی ہوتا ھے موسم بہت اچھا تھا تو ریسپشنسٹ لیب میں کال ٹرانسفر کرتی ہے اور بات ہوتی ہے جناب اویس سے،کے بھئی ہم پہنچے آپ کو 2 بجے پک کر لیں گیں ایسا ہی ہوا عبدالسلام صاحب اور اویس صاھب پہنچ جاتے ہیں اور ہم سیدھا سی ویو پہنچ جاتے ہیں کیوں کے اویس مالی طور پر ذرا اچھا تھا تو اس کے پاس گاڑی بھی تھی تو ذرا سیر سپاٹے ایزی ہو جاتے تھے ۔

گاڑی پارک کی اور کچھ کھانے پینےکی چند چیزیں لے کے ابھی تھوڑا اندر کی طرف جانے ہی لگے تھے کے ایک موٹر سائیکل سوار 3 پولیس والوں سے آمنا سامنا ہوگیا

شہر میں رہتے ہوئے ھلیے بھی کچھ کراچی والوں سے ہمارے میچ کرنے لگے تھے لیکن اللہ جانے پھر بھی یہ لوگ کچھ پہچان ہی لیتے ہیں پنجاب والوں کو ۔

بھئی آتے ہی بھوکے تھے پتہ نہیں کیا کول ڈرنکس ،برگر ممی ڈیڈی سارا سامان انہوں نے حتی کے پیسے شناختی کارڈ

سب کچھ ہتھیا لیا اور واپس گھر جانے کی دھمکیاں دینے لگے اچھا اب عبدالسلام ذرا ہمت والا آدمی تھا تو اس نے ذرا انہیں منت سماجت کی لیکن رزلٹ زیرو ۔اب ایک پولیس والے کی مہربانی اس نے عبدالسلام سے پوچھ ہی لیا کام کیا کرتے ہو

اور کہاں ہوتے ہو تو عبدالسلام نے بتایا کے بھئی میں ناگن چورنگی حامد پیا کے پاس کام کرتا ہوں جن کی کولڈرنکس کی شاپ تھی

تو ابھی یہ پتانا ہی تھا کے انہوں نے اس کے نا م کو ہاتھوں پر چومنا شروع کر دیا معافی مانگی تمام سامان واپس کر دیا اور چلتے بنے ہاں حامد پیا صاحب کے لئے سلام عرض کر گئے ضرو ر ان تک پہنچا دینا اور یہ ہمارے نام انہیں ضرور بتا دینا ۔

بہت حیرانی ہوئی سلام یار یہ کیا کہانی ھے کراچی کے آخری ایک کونے میں بیٹھا بندہ اس قدر تعلق کے مریدوں سے بھی ان پولیس والوں کو زیادہ محبت

تو آگے سلام صاحب فرماتے ہیں کے بھائی آپ نہیں سمجھو گے ہیں ان کو صرف برگر کھانے کو ملتے وہاں انہیں

شراب کباب شباب سب مہیا ہوتا ھے اور یہ سب نمبر بنانے کے لئے تھا بغیر مفاد یہاں کچھ نہیں ہوتا ۔

خیر حامد پیا صاحب کے پارے میں پتہ چلا تو وہ صاحب اس علاقے کے بڑے با آثر آدمی کسی شریف النفس کو جرت ہی نہیں تھی کے اس کے سامنے بات بھی کر سکیں اور مانی طانی شخصیت ۔

سب پولیس والےا ور تمام علاقے کے بدمعاش سب وہاں ان کا اٹھنا بیٹھنا تو بھئے پاور تو بنتی ھے نا ۔

اب سوچنے کی بات یہ ہے کے بھئی عام انسان کی کوئی قدر نہیں نا ہی کسی کو آخرت کی فکر بس پاور کی گیم

چالو ہے جاری رہے گی ۔یہ تھی پولیس 2002 کی اور آج قصور پولیس تو تبدیلی ہےنا ۔

اپنا وقت دینے کا شکریہ ۔





Pak news today
bhai pic pa moujod 2022 ko 2002 samja jay my mistake.



Post a Comment

0 Comments