حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالی کا قبول اسلام اور400لوگوں کے ساتھ ہجرت،تاریخ اسلام سے چھوٹا سا ایک صفحہurdu kahanian
حضرت ابو ہریرہ اپنے زمانے میں سب سے پڑے حافظ حدیث تھے ۔آپ سے 800آٹھ سو
آصحاب علم نے استفادہ کیا ۔
یہاں تاریخ اسلام سے ایک صفہ پر لکھی تحریر بہت دل کو بھائی سوچا اپنے ساتھ سب
کے ایمان کو ایک تقویت ملے گی تو وہ صفہ آپ کی نظر :
طفیل بن عمرو رض کو جب اسلام نئے دین اور حضور پاک کے بارےمیں پتہ چلا تو
آپ نے مدینے کا رخ کیا فجر کا وقت تھا آپ ایک قہوا خانے پر رکے اجنبی تھے لوگوں سے
تعلق اپنے اشعار سنا کے کیا اور تعلق بنایا اور اسی تعلق کے باعث ایک بندے کے گھر
رکے مقصد صرف حضور کو دیکھنا اور اسلام کے بارے میں جاننا تھا ۔جانا سمجھے اور
اسلام قبول کیا اور واپس اپنے علاقے چلے گئے
06ھجری کا زمانہ تھا کے طفیل بن عمرو نے اپنے وطن سے مدینہ ہجرت کرنے کا ارادہ
کیا کیوں کے اب تک 400 افراد اسلام لا چکے تھے تو اب یہ ایسی تعداد تھی کے فخر سے
آپ ص کی خدمت میں حاضر ہو سکتے تھے ۔اپنے جانبازوں کے ساتھ فتوھات اسلامی میں حصہ
لے سکتے تھے ۔مرکز اسلامی یعنی طفیل بن عمرو کے مکان پے چند لوگ جمع تھے اور حضرت
ابوہریرہ ان میں پیش پیش تھے ۔اب لوگ بہت بیتاب تھے کے نبی کریم کی زیارت سے
مستفید ہوں اور ہجرت کریں تو حضرت ابو ہریرہ اپنے گھر کی طرف بھاگے اور اپنی امی
کو قائل کرنے لگے کے آپ اسلام قبول کریں ،نبی کریم کی تعلیمات کے بارے میں بتانے
لگے مگر والدہ بضد رہیں کے نا وہ ہجرت کریں گی اور نا اسلام قبول کریں گی بہت تگو
دود کے بعد آپ صرف ساتھ جانے کو راضی ہوئیں ۔آپ کی والدہ بہت ناراض تھیں اور کہنے
لگی کے مجھے پتہ تھا طفیل بن عمرو ہمیں کہں کا نہیں چھوڑیں گیں ۔حضرت ابو ہریرہ نے
اپنے بانہیں آپ کی گردن میں ڈال کر منت سماجت سے والدہ کو مدینہ کی طرف ہجرت کے
لئے راضی کیا ۔
خیر یہ قافلہ چلا مدینہ کی طرف اور اپنی منزلیں طےکرتا ہوا آخر کار مدہنہ
پہنچا فجر کیا ازانیں ہو رہیں تھیں سب لوگ مسجد کی طرف روانہ ہوئے کے نبی کریم کی
زیارت ہو جائے گی تو مسجد پہنچنے پے پتہ چلا کے آپ غزوہ خیبر کے لئے تشریف لے گئے
ہیں اس وقت نماز کی امامت سباع بن عرفطہ فرما رہے تھے ۔
مہاجریں کے چہرے تر چکے تھے کے حضور کی زیارت کے لئے آئے تھے اور آپ موجود
نہیں تو انہوں وہاں انتظآر کا فیصلہ یا خیبر جا کے زیارت کا فیصلہ کیا ۔
جی تو دوستو تاریخ کی یہ پوری کتاب میں یہاں نہیں لکھ سکتا جتنا بلاگ میں
اجازت ہوتی ھے یا اس کی کپیسٹی ہوتی ھے لکھ دیا ۔جو اچھا لگا
آخر میں اب بات سوچنے کی یہ ہے کے اسلام کے لئے لوگوں نے اپنے گھر بار کاروبار
عزیزو اقربا چھوڑے
اور ہم اپنا موبائیل ،بستر اور اپنی روٹین نہیں چھوڑ سکتے ۔اللہ پاک مجھے آپ
کو سب دوستو کو ہدایت اور نیک راستے پر چلنے کی ہمت سمجھ دے ۔
کتاب زندگی کیا ہے (Urdu stories Love) |
0 Comments