سلطان محمعود غزنویؒ کا رحم کا معاملہ اردو سٹوریز (urdu stories)
مولانا روم ؒ نے سلطان محمود غزنوی ؒ کا ایک واقعہ درج کیا ہے کہ ایک دفعہ
سلطان شاہی لباس اتار کر سادہ لباس میں گشت کیلئے نکلے ۔راستہ میں چوروں
کا ایک گروہ آپ کو ملا جسے دیکھ کر آپ نے کہا کہ میں بھی تم میں سے
ایک ہوں ۔چنانچہ چوروں نے انہیں بھی اپنے ساتھ ملا لیا (urdu stories)
پھر باہمی مشورہ ہوا اور ہر چور اپنا ہنر بتانے لگا ۔ایک بولا کہ میرے کانوں
کی
یہ خاصیت ہے کہ میں کتے کی آواز سمجھ سکتا ہوں کے وہ کیا کہ رہا ہے
ان میں سے دوسرا بولا کہ میں رات کو جسے دیکھ لوں صبھ کو پہچان لیتا ہوں کے
یہ فلاں آدمی ہے
تیسرا بولا کے میرے ہاتھوں میں ایسا ہنر ہے کے میں مضبوط سے مضبوط دیوار کا
سوراخ کر سکتا ہوں اور اب چوتھے نے کہا کے میں جس جگہ خزانہ ہو
بتا سکتا ہوں کے وہ کس جگہ ہے ۔
پانچویں نے کہا میں بلند وبالامحل میں اپنے پنجہ کے زور سے کمند کو محل کے کنگرہ میں
مضبوط لگا لیتا ہوں اور اس طرح محل میں داخل ہو جاتا ہوں۔
ایک چور نے محمود غزنوی سے پوچھا کے آپ کیا کر سکتے ہیں آپ میں کیا ہنر ہے
بادشاہ یعنی محمود غزنوی بولا کے میری داڑھی میں ایسی خاصیت ہے کہ میں اسے ہلا کر
پھانسی پانے والے بندے کو چھوڑوا لیتا ہوں
الغرض سب چور شاہی محل پہنچے اپنا اپنا ہنر آزمایا اور چوری کے بعد تمام
مال آپس میں بانٹ لیا ۔بادشاہ نے ہر چور کا ہلیہ اچھے سے ذہن نشین کر لیا
اور محل واپس آگیا ۔اور محل پہنچ کر صبح کو بادشاہ نے وزیروں کو چوروں کا
حلیہ بتایا اور گرفتار کرنے کے بعد انہیں پھانسی لگانے کا حکم دیا ۔
تم چور بیڑیاں پہنے دربار میں موجود تھے ۔اور کانپ رہے تھے ۔لیکن وہ چور جو
اندھیرے میں پہچان رکھتا تھا وہ مطمئن تھا اور وہ خوف کے ساتھ امید
بھی رکھتا تھا ۔اب بادشاہ نے ھکم دیا اور کہا کے انہیں جلادوں کے حوالےکرو
اور پھانسی لگا دو ۔اب اس چور نے کہا حضور کیوں کے آپ ہمارے سا تھی تھے ہر ایک نے
اپنا ہنر آزمایا صرف آپ ہیں جنہوں
نے اپنا ہنر نہیں آزمایا لہذا اپنا ہنر آزمائیں اپنی داڑھی ہلائیں اور ہمیں
پھانسی سے
نجات دلا دیں
(Urdu moral stories )(urdu stories)
سلطان محمود مسکرائے اور کہنے لگے تم میں سے ہر شخص کے کمال ہنر نے تمہاری
گردنوں کو قہر میں مبتلا کر دیا ۔بجز اس شخص کے کہ یہ سلطان کا عارف تھا
اور اس کی نظر نے رات کی ظلمت میں ہمیں دیکھ لیا تھا چنانچہ اس نگاہ سلطان شناس کے
صدقے میں تم سب کو رہا کرتا ہوں مجھے اس پہچاننے والی آنکھ سے
شرم آتی ہے کہ میں اپنی داڑھی کا ہنر ظاہر کروں ۔
مولانا روم ؒ فرماتے ہیں کہ اس واقعہ سے سبق ملتا ہے کہ سلطان حقیقی
(اللہ) جہان کہیں بھی جرم کا ارتکاب کیا جائے وہ ساتھ ہوتے ہیں اگر چہ کسی
مصلحت
پر فورا سزا نہ دیں ۔
اس واقعہ سے ہمیں ایک اور سبق ملتا ہے کے قیامت میں کوئی ہنر کام نہیں دے گا بلکہ وہ
تمام ہنر جو جرم جرم کے ارتکاب میں معا ون ہوں گیں وہ چورں کے ہنروں کی طرح ہلاکت
اور بربادی کا سبب بنیں گیں البتہ صرف ایک شخص کا ہنر کام آیا
اور اس کی برکت سے دوسروں کو بھی نجات ملی یعنی سلبان بگاہ شنا س اسی طرح اگر اس
دنیا کے ظلمت کدے میں ہمیں بھی خدا شنا سی اور معرفت خداوندی حا صل ہو جائے تو وہ
ہمیں بھی اور ہمارے ساتھیوں کو ہلاکت و عزاب سے بچا سکتی ہے
0 Comments