Urdu Poetry sad:
failiur in love create a feeling of sadness urdu sad poetry related to
this .
تو بڑے پیار سے بڑے چاؤ سے بڑے
مان کے ساتھ
اپنی نازک سی کلائی میں چڑھاتی
مجھ کو
اور بے تابی سے فرقت کے خزاں
لمھوں میں
تو کسی سوچ میں ڈوبی جو گھوماتی
مجھ کو
میں تیرے ہاتھ کی خوشبو میں مہک
سا جاتا
جب کبھی موڈ میں آ کر چوما کرتی
تیرے ہونٹوں کی ہدت سے دہک سا
جاتا
رات کو جب بھی تو نیندوں کے سفر
پر جاتی
مر مری ہاتھ کااک تکیہ بنایا
کرتیں
میں تیرے کان سے لگ کر کئی باتیں
کرتا
تیری ذلفوں کو تیرے گال کو چوما
کرتا
جب بھی تو بند قبا کھولنے لگتی
جاناں
کاننی آنکھوں کو تیرے حسن سے خیرہ
کرتا
مجھ کو بے تاب سا رکھتا تیری چاہت
کا نشہ
میں تیری روح کے گلشن میں مہکتا
رہتا
میں تیرے جسم کے آنگن میں کھنکتا
رہتا
کچھ نہیں تو یہ بے نام سا بندھن
ہوتا
کاش میں تیرے ھسیں ہاتھ کا کنگن
ہوتا
Urdu petry sad |
وصی شاہ دی گریٹ آور پوئیٹ
(Urdu sad ghazal)
آوارگی میں حد سے گزر جانا چاہئے
آوارگی میں ھد سے گزر جانا چاھئے
لیکن کبھی کبھار تو گھر جانا چاہئے
اس بت سے عشق کیجئے لیکن کچھ اس طرح
پوچھے کوئی تو صاف مکر جانا چاہئے
مجھ سے بچھڑ کے ان دنوں کچھ رنگ میں ہے وہ
یہ دیکھنے رقیب کے گھر جانا چاہئے
جس شام شہزادی فقیروں کے گھر میں آئے
اس شام وقت کو بھی ٹھر جانا چاہئے
رب وصال وصل کا موسم بھی آچکا
اب تو میرا نصیب سنور جانا چاہئے
سیلاب غم کی نظر سبھی خواہشیں ہوئیں
اب درد کا یہ دریا اتر جانا چاہئے
جب ڈوبنا ہی تھا تو ساحلوں پے کیوں
اس کے لئے تو بیچ بھنور جانا چاہئے
شہرت سمیٹ لی ہے بہت کیٹس کی طرح
اور اب ہم کو بھی جوانی میں مر جانا چاہئے
بیٹھے رہو گے دشت میں کب تک حسن رضا
پاؤں میں جاگ اٹھا ہے سفر جانا چاہئے
حسن رضا صاحب
(Best poetry in urdu)
ہم تیرے شہر میں آئے ہی مسافر کی طرح
صرف ایک بار ملاقات کا موقع دے دے
میری منزل ہے کہاں، میرا ٹھکاناں ہے کہاں
صبح تک تجھ سے بچھڑ کر مجھے جانا ہے کہاں
سوچنے کے لئے ایک رات کا موقع دے دے
ہم تیرے شہر میں آئے ہیں مسافر کی طرح
اپنی آنکھوں میں چھپا رکھے ہی جگنو میں نے
اپنی پلکوں پے سجا رکھے ہیں آنسو میں
نے
میری آنکھوں کو برسات کا موقع دے دے
ہم تیرے شہر میں آئے ہیں مسافر کی طرح
آج کی رات میرا درد محبت سن لے
کپکپاتے ہوئےہونٹوں کی چکایت سن لے
آج اظہار خیالات کا موقع دے دے
ہم تیرے شہر میں آئے ہیں مسافر کی طرح
بھولنا تھا تو یہ اقرار کیا ہی کیوں تھا
بے وفا تو نے اقرار کیا ہی کیوں تھا
صرف دو چار سوالات کا موقع دے دے
ہم تیرے شہر میں آئے ہیں مسافر کی طرح
صرف ایک بار ملاقات کا موقع دے دے
فیض احمد فیض کی یاد تڑپ
آپ کی یاد آتی رہی رات بھر
چاندنی دل دکھاتی رہی رات بھر
گاہ جلتی ہوئی،گاہ جلتی ہوئی
شمع غم، جھلملاتی رہی رات بھر
کوئی خوشبو بدلتی رہی پیراہن
کوئی تصویر گاتی رہی رات بھر
پھر صبا سایہِ شاخُ گل کے تلے
کوئی قصہ سناتی رہی رات بھر
جو نہ آیا اسے کوئی ذنجیرِدر
ہر صدا پر بلاتی رہی رات بھر
ایک امید سے دل بھلتا رہا
اک تمنا ستاتی رہی تات بھر
(Perven shakir best poetry)
کہیں ملے تو اسے یہ کہنا
فصیلِ نفرت گرا رہی ہوں
گئے دنوں کو بھلا رہی ہوں
وہ اپنے وعدوں سے پھر گیا ہے
میں اپنے وعدے نبھا رہی ہوں
کہیں ملے تو اسے یہ کہنا
نہ دل میں کوئی ملال رکھے
ہمیشہ اپنا خیال رکھے
وہ اپنے سارے غم مجھ کو دے دے
اور ساری کوشیاں سمبھال رکھے
پروین شاکر
میں روز تجھ سے تو روز مجھ سے ملا کرے
ملا کرے گا یہ طے ہوا تھا
نہ کوئی رستہ نہ موڑ ہم کو
جدا کرے یہ طے ہوا تھا
ذمیں کا کوےی بشر نہ اپنی
رفاقتوں کو مٹا سکےگا
کہ جب بھی ہم کو جدا کرے گا
خدا کرے گا یہ طے ہوا تھا
کسی پات پر ہم جھگڑ پڑے تو
صلح کی خاطر اے میرے ہم دم
ذرا سا میں بھی ذرا سا تو بھی
جھکا کرے گا یہ طے ہوا تھا
ان نون پوئیٹ
کبھی رک گئے کبھی چل دیئے
کبھی کبھی چلتے چلتے بھٹک گئے
یوں ہی عمر ساری گزار دی
یوں ہی زندگی کے ستم سہے
کبھی نیند میں کبھی حوش میں
تو جہاں ملا تجھے دیکھ کر
نا نظر ملی نا زباں ملی
یونہی سر جھکائے گزر گئے
کبھی زلف پر کبھی چسم پر
کبھی تیرے حسیں وجود پر
جو پسند تھے میری کتاب میں
وہ شعر سارے بکھر گئے
مجھے یاد ہے کبھی ایک تھے
مگر آج ہم ہیں جدا جدا
وہ جدا ہوئے تو سنور گئے
ہم جدا ہو ئے تو بکھر گئے
کبھی عرش پر کبھی فرش پر
کبھی ان کے در کبھی در بدر
غمِ عاشقی تیرا شکریہ
ہم کہاں کہاں سے گزر گئے
پروین شاکر
Urdu petry sad /Best poetry in urdu/Peren shakir best poetry/Ghazal in urdu
0 Comments