سعودی عرب کے شہر ریاض کا واقعہ ہے کے ایک سیرت خاتون رمضان میں افطار کے وقتبچوں کو اکٹھا کرتی اور انہیں اپنے ساتھ دعا میں شامل کرتی اور ان سے کہلواتی کے اے اللہ ہمیںاپنا گھر دے جس کے سامنے نہر ہوبچے بھی ساتھ ساتھ دعا کے لئے ہاتھ اٹھاتے اور اللہ سے یہی دعا کرتے کے اللہ ہمیں اپنا گھر دےجس کے سامنے نہر ہو ۔جب اس کا گھر والا یہ عمل بار بار دیکھتا تو وہ کہتا کے ،گھر کی بات تو سمجھ آتی ہے ،مگر یہ نہر کا کیا معاملہ ہےگھر ہی مانگ لو تھوڑآ ہے کیا ۔تو گھر والی میاں سے ناراض ہوتی کے آپ اس معاملے میں مت کودیں یہ ہمارا اور ہمارے اللہکا معاملہ ہے ۔خیر اسی طرح معمول رہا بچوں سے دعا اور خود سے بھی منگواتی رہیں اور رمضان گزر جاتا ہےشوال شروع ہو جاتا ،خاتون شوال کے بھی چھے روزہ گزار لیتی ہےّمیاں ہنستا ہے اور ایک دن بیوی سے کہتا ہے کے کہاں ہے
(اسلامی کہانی)
تمہارا گھر اور گھر کے سامنے نہر ۔خاتوں بڑی پر امیدی سے انہیں جواب دیتیں ہیں کے اللہ کے ہاں دیر ہے اندھیر نہیں میں پر امید ہوںایسے میں اس کا میاں گھر سے نماز کے لئے جاتا ہے یہ صحرا ئی علاقہ ہے نماز سے فارغ ہونے کےبعد جب مسجد سے باہر نکلے تو ایک آدمی نے مسجد کے دروازہ پے انہیں روک لیا اور کہنے لگے میاںمجھے تم سے ایک کام ہے تو انہوں نے پوچھا جی جناب حکم کریں تو وہ کہنے لگے کے بھائی اللہ کا دیا مجھے بہتکچھ ہے میرے بہت سے گھر ہیں جس میں سے ایک گھر ایسا ہے جو ہمیشہ خالی پڑا رہتا ہےآج میرے دل میں خواہش پیدا ہوئی کے آج جو بھی مسجد سے نماز پڑھ کے پہلے نکلے گا میں وہ گھر اسےسے دوں گاتو انہوں نے کہا کے حضور میں یہ آپ سے کیسے لے سکتا ہوں جہاں آپ گھر بتا رہے ہیں میں وہاں کاسوچ بھی نہیں سکتا تو انہوں نے کیا اچھا آپ سے جتنے بھی پیسے جمع ہو جائیں وہ آپ لے آئیں او رگھرمجھ سے لے لیں ۔کیوں کے وہ صاحب ان کے لئے نئے تھے اور نیکی بھی اتنے بڑی کر رہے تھے اور گھر کے حال احوال اور پانی کیقلت بھی تھی اور بچوں کی دعائیں اور سب یاد آیا تو اللہ کی مدد سمجھی اور گھر جا کے پیسوں کا بندوبست کرنے لگےمشکل سے لاکھوں کے گھر کے چند ہزار جمع ہوئے لے کے ان کے پاس چلے گئے اور انہوں نے بھی حسب وعدہمکان ان کے نام اور حوالے کرنے میں دیر نا کی ۔اب یہ آدمی بچوں سمیت نئے گھر میں شفٹ ہوجاتا ہے گھر کے سامنے بہت خوبصورت مسجد تھی اور نمازپے چلے جاتے ہیں اور وہاں نماز کے بعد ایک عالم سے ملاقات ہوتی ہے اور انہیں یہ سارا معاملہ سناتےہیں اور اللہ کے شکر کے ساتھ اس عالم سے پوچھتے ہیں کے حضور ہم نے اللہ سے تو گھر اور اس کے سامنےنہر بھی مانگی تھی تو نہر تو نہں ملیتو عالم ودین نے انہیں ایک حدیث سنائی جس کو سننے کے بعد اس کو سمجھ آگیا کے مجھے نہربھی مل گئی ہے :حدیث پاک :آدمی کا گھر نہر کنارے ہو اور وہ اس میں پانچ مرتبہ ۔نہائے تو کیا اس کے جسم پر میل باقی رہے گیایسے ہی پانچ نمازوں کا ہے جب آپ پانچ مرتبہ نماز پڑھنے اللہ کے گھر جاتے ہیں تو کیا آپ کے گناہ باقیرہیں گے ۔جیسے ہی اس نے یہ حدیث سنی تو سمجھ آگیا کے گھر اور اس کے سامنے واقعی نہر بھی مل گئی ہے اور ایسینہر جہاں جا کے اپنی آخرت کو سنوارا جاسکتا ہے ۔
0 Comments