مصیبتوں،دشواریوں سے گناہ جھڑتے ہیں ۔﴿ان مع
العسریسرا﴾بیشک دشواری کے ساتھ آسانی ہے
دو جہان کے تاجورسلطان بحروبرمحمدمصطفے کا
فرنان ہے۔مومن اور مومنہ کو اپنی جان اولاد اور مال کے ذریعے آزمایا جاتا رہے گا
۔یہاں تک کے وہ اللہ پاک سے اس حال میں ملے گا کے اس کے ذمہ کوٴی گناہ نا ھوگا ۔
نبیوں کے سلطان
رحمت العا لمین کا فرمان ھے۔ جس کسی مسلمان کو کویٴ کانٹا چبھے یا اس سے بھی
معمولی مصیبت پہنچے تو اس کے لےٴ ایک درجہ لکھ دیا جاتاھے اور اس کا ایک گناہ مٹا
دیا جاتا ھے ۔
مفسر حکیم الامت
حضرت مفتی احمد یار خان اپنی دل پزیر تقریر میں فرماتے ہیں۔حضرت بایزید بسطامی کسی
جگہ سے گزر رھے تھے ۔ملاحظہ فرمایا کے ایک بچہ کیچڑمیں گرگیا ہے۔اور اس کے کپڑے و
جسم کیچڑ میں لتھڑ گےٴ ہیں لوگ دیکھتے ہوےٴگزر جاتے ہیں لیکن کویٴ بھی اس کی پرواہ
نہیں کرتا ۔کہیں دور سے ماں نے دیکھا دوڑتی ھوٴی آیٴ دو تھپڑ بچے کے لگاےٴ۔کپڑے
اتار کر دھوےٴ اسے غسل دیا ۔حضرت کو یہ دیکھ کر وجد آگیا اور فرماتے ہیں ۛیہی
حال ہمارا اور رحمت الہی کا ہے ۔ہم گناہوں کی دلدل میں لتھڑ جاتے ہیں ۔کسی کو کیا
پرواہ مگر رحمت الہی کا دریا جوش میں آتاہے۔ہم کو مصیبتوں کے ذریعے درست کیا جاتا ہے ۔اور توبہ وعبادت کے پانی سے
غسل دے کر صاف فرماتا ہے۔
حکیم الامت مفتی
احمد یار خان یہ حکایت نکل کرنے کے بعد ارشاد فرماتے ہیں جب مہربان ماں کچھ سزا دے
کر تنبیہ کر سکتی ہے تو خالق و مالک اس سے کہیں زیادہ مہربان ہے۔بعض اوقات سزا دے
کر اصلاح فرماتا ہے ۔لہذا مصاٴیب اور آلام پر شکوے شکایات کرنے ہر وقت لوگوں کے
سامنے اپنی پریشانیوں کا رونا رونے اور اپنی زبان سے کفریات کہنے کے بجاےٴ ان آزمایشوں
اور تکلیفوں کا سامنا کرتے ہوےٴصبروتحمل سے کام لینا چاہیے۔
یاد رکھیےجس طرح گردش ایام سے خوشیوں کے رنگ پھیکے پڑ جاتے ہیں اسی طرح وقت کا مرہم گہرے سے گہرا زخم بھر دیتا ہے اور وقت کی رفتار ہر غم کو پیچھے چھوڑ دیتی ہے بس مصیبت کے ماروں کو وقت گزرنے کا انتظار کرنا چاہے۔آج غم کے بادل چھاےٰ ہوےٴ ہیں تو کل انشاءاللہ خشیوں کی بارش بھی ہوگی آج مشکلات نے گھیرا ہے تو کل انشاءاللہ آسانیوں کا ڈیرا بھی ہوگا ۔جےسے خوشیوں کا وقت آ کر گزر گیا ایسے ہی یہ وقت بھی گزر جاے گا ۔اللہ
تعالی ارشاد فرماتے ہیں ﴿ان مع العسریسرا﴾ترجمہ بیشک دشواری کے ساتھ آسانی ھے ۔
0 Comments