Header Ads Widget

Responsive Advertisement

Maulana rumi words form Masnavi sharief and a story

Maulana rumi words form Masnavi sharief and a story


 Click to watch video contect this artical:

 

اگرچہ آندھی بہت سے درختوں کو اکھاڑ دیتی ہے

لیکن   چھوٹی   گھاس  پر  احسان   کرتی    ہے


گھاس   کی  کمزوری  پر  تیز  ہوا  نے رحم  کیا 

اے   دل   تو  قوت  کے  بارے   میں  نہ   غرا


درخت  کی  شاخ  کے  گھنے  پن  سے  کلہاڑا 

کب ڈرتا ہے اس کے ٹکڑے ٹکڑے کر دیتا ہے

لیکن  پتے  پر  اپنے  آپ  کو  نہیں  مارتا  ہے

سواےٗ سخت  کے اپنے آپ  کو نہیں چلاتا ہے


بیکار آرزوں سے غم پیدا ہوتا ہے 

جن کی اس شیطان کے قیدی نے عادت ڈال لی ہ

و 

مٹی کھانے والے کو مٹی کی تمنا ہوتی ہے

اس بیچارےکو گلقند گوارا نہیں ہوتا ہے

اختیار عبادت کا نمک ہے 

ورنہ بغیر ارادہ کے یہ آسمان بھی طواف کر رہا ہے

اس کی گردش کا نہ ثواب ہے نہ عزاب ہے

کیوں کہ حسب کے وقت اختیار معیار ہے۔


اس کے ہاتھ میں تلوار دے دے اسکا عجز ختم کر دے 

تاکہ غازی نے یا ڈاکو

 

جب موت آتی ہے طبیب بے وقوف ہو جاتاہے 

وہ دوا اپنا نفع پہنچانے میں گمراہ ہو جاتی ہے

 

ہم خدا سے ادب کی توفیق چاہتے ہیں

بے ادب خدا کے فضل سے محروم رہا

بے ادب نے نہ صرف اپنے اپ کو خراب کیا 

بلکے اس نے تمام اطراف میں اگ لگا دی۔

 

تجھ پر جو غم کی اندھیریاں آتی ہیں

وہ بے باقی اور گستاخی کی وجہ سے بھی ہیں۔

 

میں کیا کہوں میری ایک رگ بھی ہوش میں نہیں ہے

اس یار کی تفصیل جس کا کوءی شریک نہیں ہے ۔

 

مراد مانگ لیکن انداہ کے مطابق مانگ 

گھاس کا ایک تنکا پہاڑ کو برداشت نہیں کر سکتاٌٌٌٌ

 

کوٗی گدھے کی دم کے نیچے کانٹا رکھ دیتا ہے 

گدھا اس کو ناکالنا نہیں جانتا اور دو لتیاں مارتا ہے

 

عاشق خوشی کا جام اس وقت پاتے ہیں 

جب معشوق انہیں اپنے ہاتھوں سے قتل کرتے ہیں۔

 

نماز اور روزہ اور حج اور زکوات میں 

مومن منافق کے ساتھ جیت اور ہار میں ہیں

انجام کار مومنوں کی جیت ہوگی 

اخرت میں منافق کو ہار ہوگی۔

 

اس کا نام اس کی زات کی وجہ سے پیارا ہے

اِس کا نام اس کی افتوں کی وجہ سے موجبِ بغض و عداوت ہے۔

 

برے نام کی براءی حروف کی وجہ سے نہیں ہے 

اور اس سمندری پانی کی کڑواہٹ برتن کی وجہ سے نہیں ہے۔ٌٌٌ

روح کا بادشاہ جسم کو ویران کرتاہے

اور اس کی ویرانی کے بعد اس کو اباد کرتا ہے۔


65/66 بھینگا بوتلیں

ایک استا د نے بھینگے سے کہا اندر ٓا

جا گھر میں سے وہ بوتل لے آ

جب بھینگا فورا مکان میں گیا 

ایک بوتل اس کی بگاہ میں دو نظر آءیں

بھینگے نے کہا ان دو بوتلوں میں سے کونسی

تمھارے پس لاوں خوب کھول کر دکھاو

استاد نے کہا دو بوتلیں نہیں ہیں چل

بھینگا پن چھوڑ اور زیادہ دیکھنے والا نہ بن

اس نے کہا اے استا مجھے تعنہ نہ دیجءے

استاد نے کہا تو دونوں میں سے ایک کو توڑڈال

جب اس نے ایک توڑی نگاہ سے دونوں غاءب ہو گءیں

انسان محبت اور غصہ میں بھی بھینگا بن جاتا  ہے



 

  

 

Post a Comment

0 Comments